لہو لہو هے پھر وطن
جنگلوں سے ظلم کے
آن کے درندوں نے
پہر سے گهر اجاڑے هیں
پہول روند ڈالے ہیں
کہ رہی هیں آیتیں
ایک بے گناہ لہو
پوری کائنات هے
کس طرح کی هے یہ خو
کہ رها هے یہ خدا
عالمیں پہ رحمت هے
میرا مصطفی (ص) نبی
پہر بهی یہ درندگی؟؟
سچ تو یہ هے ظلم کو
دیدو کوئ نام بهی
ظلم بس ظلم هے
اس کو پیاس خون کی
میں یہ سوچتا هوں کہ
اب کہ اشک نہ رکیں
آئو یہ دعا کریں
اب کہ زخم نہ بهریں
اب کہ چین نہ ملے
هر لعئیں کے مرنے تک
اب کہ درد نہ تهمے
ملک کے سنورنے تک
شجر_ بد کو ظلم کے
جڑ سے رب اکهاڑ دے
اس کا باغباں هے جو
اس کا گهر اجاڑ دے
December 17, 2014