2013 – سالنامہ

2013 – سالنامہ

لہو لہو سی تھی کچھ  ایسی ابتداء اس کی
کہ اک دھماکے سے اجڑے تھے سو گھروں کے چراغ

پھر اگلے ماہ بھی وہی واقعہ .. شہر بھی وہی
بلا کی ٹھنڈ میں سنگ اپنے اپنے ان شہیدوں کے
نہ جانے بیٹھی رہیں کب تلک وو مآں  بہنیں
وہ خون_ بیگناہ …دیکھی تھی جس کی طاقت بھی
ہر ایک گوشے میں نکلے تھے اہل دل باہر
یتیم بچوں کی ‘موہوم’ سوگواری پر

پھر ایک روز شہادت تھی سبط جعفر کی
یتیم جس سے ہوئے تھے نجانے کتنے گھر

پھر اک دھماکہ تھا عبّاس ٹاؤن کا جس میں
پچاس گھر کے چراغوں میں روشنی نہ رہی
ہے اب بھی یاد مجھے ایک گھر ک ملبے میں
دہائی دیتی تھی تصویر_قائد اعظم

پھر اس کے بعد بھی ایسے ہی واقعے پیہم
نہ رکے ..ہوتے رہے .. اور چراغ بجھتے رہے
کبھی کلیسا تو مسجد ، کبھی عزا خانے
وطن میں مردہ ضمیروں کی بھینٹ چڑھتے رہے

وہی جنازوں کا آنا لہو لہو ہو کر
وہ اہل خانہ کے نالے بھی ….اپنا سب کھو کر

دفن بھی ہو ہی گئی …روح_ وطن مٹی میں
میں نئے سال کا سوچوں تو کس طرح سوچوں

مجھے تو آتی ہے …اس سے بھی خوں کی بو جیسے
یہ سالنامہ ہے …سن دو ہزار تیرہ کا

آصف رضوی

January 1 – 2014

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *