شہید جعفر بھائی کے نام
ایک فون کال آئی….اور اسکے بعد کافی دیر تک میں عجیب و غریب کیفیت میں رہا…اگرچہ پچھلے کچھ سالوں سے جسطرح کے حالات ہیں…یہ دماغ کو ماؤف کر دینے والی کیفیت کوئی نئی بات نہیں ہے…ہرشہادت کا انسان پر اثر مختلف اثر ہوتا ہے…یوں تو امام حسین ع کے رشتے سے…ہر شہیداپنا ہے اور دل پر ایک اثر چھوڑتا ہے…لیکن اگر کوئی بچپن سے مانوس انسان، جوصحیح و سالم گھر سے نکلا تھا، خون میںڈوبی لاش بن کر محلے میں واپس آئے تو واقعی اہل_محلہ اور احباب پر قیامت ٹوٹ پڑتیہے…
بچپن کی یادوں کے دریچے ایکایک کر کے کھلتے چلے گئے….کال بیل بجتی تھی…اوپر سے جھانکا تو نیچے جعفر بھائیپتنگ اور ڈور ہاتھ میں پکڑے کھڑے ہیں…اس کے بعد کبھی گلی میں کرکٹ، ہاکی، فٹبالیا فریذبی ..کچھ بھی ہو.. جعفر بھائی اس کا لازمی جزو تھے…
یادوں کے ایک اور دریچے پرگڈو بھائی (شہید جعفر کے بڑے بھائی) کھڑےدکھائی دئیے…سارے محلے کی جان تھے…اور گلی کے ہر گھر کے لیئے ایک فیملی ممبرکی حیثیت رکھتے تھے…ایک دن اپنے ماموں کے ساتھ نکلے تھے ..کچھ دن لاپتہ رہے…اور پھر اس کے بعد ماموں، بھانجے کی لاشیں امام ع بارگاہ میں رکھی تھیں ..ایسااخلاق تھا کہ (والدہ کے بقول)لوگ جوان موت پر دیواروں سے سر ٹکرا رہے تھے ..تقریباًبیس سال بعد وہی امام ع بارگاہ اور چھوٹا بھائی بھی …
بعض لوگ فطرتاً کم گو ہوتےہیں…لیکن ان کا کام ان کا کلام ہوتا ہے …جو ان کے تخیل کی خوبصورتی کا ترجمانہوتا ہے…انجمن_ غمخواران عبّاس ع کے پروگرام میں شرکت کے لیئے ایک دن امامبارگاہ پہنچے توعلم_ باب الحوائج ع کو دلہن کی طرح سجا ہوادیکھا …اتنا حسین لگرہا تھا کہ پہلے کبھی ایسا نہ دیکھا تھا …بعد میں علم ہوا کے یہ شہید جعفر بھائیکی کاوش تھی ..
ایک بڑے بھائی کی طرح ہمیںنوحہ خوانی کے لیئے ہر سال اپنے دوست کے گھر لیجاتے تھے …اور بے حد حوصلہ افزائیبھی کرتے تھے….
بہرحال…جو ان کے اہل_ خانہبالخصوص ان کے پدر_ ضعیف پر گزری …اوران کے دوستوں پر گزری یقیناً اس کا کچھ حصّہ بھی دوسرے محسوس نہیں کر سکتے…جعفربھائی جیسے لوگ جب ہوتے ہیں تو کم گفتاری کی وجہ سے شاید اظہار_ وجود کم ہے کرتےہوں…لیکن جب ‘نہیں’ ہوتے ہیں…تو ایک خلاء چیخ چیخ کر کہ رہا ہوتا ہے …کہ’وہ’ نہیں ہیں ….
شہادتوں کے یہ سفر جاری ہے..شایدظہور_ امام_ زمان ع تک جاری رہے گا …ہمارے ہر زخم کا مرہم بلآخر کربلا ہی ہے…اسمظلومانہ شہادت پر بھی اگر ہم اس کی طرف دیکھیں گے…تو ہمیں ایک بوڑھے باپ کیمظلومیت یہ کہتی دکھائی دے گی…اے لوگوں..تمھارے جوان کو اٹھانے کے لیئے کاندھےتو تھے…تم نے اسے غسل دیا….کفن دیا …اس پر دل کھول کر روئے بھی..کسی نے اسکی بہنوں کو رونے پر سزا تو نہیں دی…ارے اس کا ضعیف باپ تنہا تو نہیں تھا…..مگر…میرا علی اکبر ع……………..
آخر میں شہید جعفر بھائی کومختصر خراج_ عقیدت
..
خلد میں ہوگا یہ اعلان تیری آمد پر
مولا ‘عبّاس ع کا غمخوار’چلا آیا ہے
اک جگہ خالی تھی عبّاس ع کےدربار میں جو
نوکری کا تھا وہ حقدار چلاآیا ہے
میرے پرچم کو جو دقّت سےسجاتا تھا بہت
اس پہ ہو پھولوں کی بوچھار…چلا آیا ہے
رنگ بڑھ جائے گا شہداء کی عزاداری میں
فرش سے ایک عزادار چلا آیاہے
نام_ اصغر ع پہ پلاتا رہاپانی اکثر
جام_ کوثر کا طلبگار چلاآیا ہے
کتنی ویران ہے احباب کی بیٹھک اب کہ
جس سے ‘ہلچل’ تھی…وہی یار…چلا آیا ہے
(شہید جعفر عبّاس جعفری ..انکے ہمراہ شہید ہونے والوں ..اور تمام شہدائے ملّت_ جعفریہ کے لیئے سورہ_ فاتحہ کی گزارش ہے)
January 13, 2015 at 7:54 PM